ہندوستان کا فارما سیکٹر بری طرح متاثر ہوسکتاہے، امریکہ میں ۴۰؍ فیصد ہندوستانی ادویات استعمال ہوتی ہیں، امریکی شہریوں کو بھی قیمت چکانی پڑے گی۔
EPAPER
Updated: August 07, 2025, 12:12 PM IST | Agency | Washington
ہندوستان کا فارما سیکٹر بری طرح متاثر ہوسکتاہے، امریکہ میں ۴۰؍ فیصد ہندوستانی ادویات استعمال ہوتی ہیں، امریکی شہریوں کو بھی قیمت چکانی پڑے گی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جنہوں نے ہندوستانی اشیاء پر درآمدی ٹیکس میں ’’غیر معمولی‘‘ اضافہ کی دھمکی دے چکے ہیں، نے ادویات پر۲۵۰؍ فیصد تک ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔اس سے بھی ہندوستان کا فارما سیکٹر بری طرح متاثر ہوگا کیوں کہ امریکہ ۴۰؍ فیصد ہندوستان سے ہی درآمد کرتا ہے۔ سی این بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا ہےکہ پہلے وہ فارما سیوٹیکل مصنوعات (طبی مصنوعات) پر معمولی ٹیرف لگائیں گے، لیکن اگلے ایک سے ڈیڑھ سال میں اسے بڑھا کر پہلے ۱۵۰؍ فیصد اور پھر۲۵۰؍ فیصد کر دیا جائے گا۔
دواؤں پر ٹیکس کیوں؟
دواؤں پر غیر معمولی درآمدی ٹیکس کا جواز پیش کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ تر دوائیاں ہمارے اپنے ملک میں تیار ہوں۔‘‘ ان کے مطابق طبی مصنوعات کے معاملے میں امریکہ بیرونی ممالک خاص طور سے ہندوستان اور چین پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اسے کم کرنے کی ضرور ت ہے۔ ٹرمپ پہلے بھی اعلان کرچکے ہیں ابتدا میں فارما سیکٹر پر ۲۵؍ فیصد ٹیرف عائد ہوگا اور پھر اس میں اضافہ کیا جاتا رہے گا۔
ہندوستان کا ۶۵؍ ہزار کروڑ کا کاروبار متاثر ہوگا
امریکہ ہندوستان سے جینیرک دوائیاں، ٹیکے اور دواؤں میں استعمال ہونے والی اشیاء خریدتا ہے۔ ۲۰۲۵ء میں ہندوستان نے امریکہ کو ۷ء۵ء ارب ڈالر (تقریباً ۶۵؍ ہزار کروڑ روپے)سے زیادہ کی دوائیں اور طبی مصنوعات برآمد کی ہیں۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق، امریکہ میں استعمال ہونے والی تمام جنیرک دواؤں کا تقریباً۴۰؍ فیصد حصہ ہندوستان سے پہنچتا ہے۔ ٹیرف اُن کمپنیوں کی کمر توڑ سکتا ہے جو امریکہ کو دوائیں برآمد کرتی ہیں۔
امریکی شہریوں کو بھی قیمت چکانی پڑے گی
چونکہ امریکہ میں زیادہ تر سستی جینیرک دوائیں ہندوستان اور چین سے درآمد کی جاتی ہیں، اس لئے ٹیرف بڑھنے سے دوائیں مہنگی ہو جائیں گی۔ ان کی قیمت دگنا سے بھی زیادہ ہوجانے کا اندیشہ ہے جس کا نقصان براہ راست امریکی مریضوں کو ہوگا۔ امریکی عوام مہنگی دوائیں خریدنی پڑیں گی۔ دوا ساز کمپنیاں امریکہ میں اگر دوائیں بنانے کافیصلہ کرتی ہیں تو بھی اس کا بہت زیادہ فائدہ امریکی عوام کو اس لئے نہیں پہنچے گا کہ امریکہ میں تنخواہیں بہت زیادہ ادا کرنی پڑتی ہیں،اس لئے وہاں دواسازی پر لاگت زیادہ آئے گی اور اس طرح وہاں بننےوالی دوائیں بھی اُس قیمت پر نہیں مل سکیں گی جس قیمت پر اِس وقت ہندوستان اور چین سے درآمد کرنے کےباوجود مل جاتی ہیں۔ ہندوستان سےبرآمد کی جانے والی دواؤں میں اینٹی بایوٹکس، اینٹی ڈپریسنٹساور دل کے امراض کی دوائیں شامل ہیں۔ ہندوستان کم قیمت پر جینیرک دوائیں تیار کرتا ہے، جس سے امریکہ کا ہیلتھ کیئر سسٹم ہر سال اربوں ڈالر کی بچت کرتا ہے۔
اپریل میں بھی ٹرمپ دھمکی دے چکے ہیں
اس سے پہلے اپریل میں بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ جلد ہی دواؤں پر بھاری ٹیرف بڑھائیں گے۔ اس وقت بھی ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ جو کمپنیاں بیرون ملک دوائیں تیار کر رہی ہیں، وہ واپس امریکہ آئیں اور امریکہ میں دوا ساز صنعت کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کمپنیوں پر کم قیمتوں پر دوائیں فروخت کرنے کا دباؤ ڈالتے ہیں، لیکن امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ جیسے ہی ان کمپنیوں پر ٹیرف لگے گا، یہ سب کمپنیاں واپس امریکہ آ جائیں گی۔‘‘
آج سے ۷۰؍ ممالک پر ٹیرف کا نفاذ
ٹرمپ کی جانب سے تقریباً۷۰؍ ممالک پر عائد کردہ ٹیرف ۷؍ اگست۲۰۲۵ءسے نافذ العمل ہوں گے۔ ہندوستان کیلئے ٹیرف کی شرح ۲۵؍ فیصد ہے جو پہلے ہی تمام ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ تاہم یہ بھی حتمی نہیں ہے۔ ٹرمپ نے اس میں اضافہ کی دھمکی دی ہے۔ اس پر فیصلہ ماسکو میں امریکہ-روس مجوزہ مذاکرات کے پیش نظر تجارتی معاہدے کی بات چیت کس سمت جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے چونکہ روس سے ایندھن خریدنےوالے ممالک کے خلاف انتہائی سخت رویہ اختیار کیا ہے،اس لئے ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ ان تمام ممالک پر۱۰۰؍فیصد ٹیرف عائد کریں گے جو روس سے ایندھن خریدتے ہیںتو ان کا جواب تھا کہ ’’میں نے کوئی فیصد نہیں بتایا لیکن ہم اس سمت میں بہت کچھ کرنے جا رہے ہیں۔‘‘